Monday 18 July 2016

آؤ ہوش کے ناخن لیں! ✒ راہی حجازی

0 comments
آؤ ہوش کے ناخن لیں!
 راہی حجازی
سہیل بھاگا بھاگا مفتی صاحب کے پاس پہنچا۔ 
چہرے پر اسکے ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ ہاتھ پاؤں میں رعشہ سا طاری تھا۔ مفتی صاحب نے پانی منگوایا۔۔۔۔۔۔ پلایا.......... اور حواس کو مجتمع ہونے کا وقت دیا۔ معاملہ جب کچھ ٹھیک سا ہوا تو مفتی صاحب نے پوچھا: سہیل میاں !.......... سب خیریت تو ہے؟؟.......... غضب ہوگیا مفتی صاحب!!.......... اللہ جی رحم.......... کیسا غضب؟؟.......... مفتی صاحب ابھی امی جان نے بتایا کہ ہمارے بہنوئی نے باجی کو طلاق دیدی ہے.......... انا للہ و انا الیہ راجعون۔۔۔۔ کونسے بہنوئی؟؟؟.......... مفتی صاحب اٹھ بیٹھے.......... سب سے چھوٹے والے !! مفتی صاحب نے یہ سن کر قدرے سوچا۔اس دوران پہلا والا رنگ خشونت کاجاتا رہا اور دوسرا رنگ ملاحت کا اسکی جگہ آگیا.......... پھر کچھ کہے بغیر وہ اپنی کتاب پر جھک گئے.......... سہیل سراپا سوال بنا مفتی صاحب کو دیکھتا رہا۔پھر کچھ لمحوں بعد بولا .......... حضرت آپ نے کچھ جواب نہیں دیا بلکہ اپنے کام میں مصروف ہوگئے؟؟؟!.......... آااا....یہ بتاؤ سہیل میاں! ہوا کیا تھا؟؟؟.......... کچھ خاص نہیں مفتی صاحب ..........میاں بیوی میں تو جھگڑے ہوتے ہی رہتے ہیں۔ بس ایسا ہی کوئی جھگڑا ہوا۔ دونوں تاؤ کھا گئے۔ ایک طلاق دینے پر آمادہ تو دوسرا لینے پر آمادہ۔ دونوں گرم خون۔ جھکنے دبنے کو کوئی تیار نہیں۔ دیدی طلاق کمبخت نے.......... ہممم۔۔۔۔ فکر نہ کرو میاں سہیل.......... فکر کیوں نہ کروں مفتی صاحب؟ آخر بہن ہیں وہ میری۔۔۔۔ جی جی، بہن تو ہماری بھی ہیں ۔۔۔۔۔ اصل میں تمہارے چھوٹے بہنوئی کا ہمارے پاس اٹھنا بیٹھنا ہے جس سے میں انکو کچھ جانتا ہوں۔ اسی جاننے کے باعث مجھے ایک گونہ اطمنان ہے کہ انہوں نے اگرچہ جہالت والا کام کیا ہے مگر کوئی ایسی بڑی جہالت نہیں دکھائی ہوگی جو تمام دروازے بند کر دیتی ہے۔ انکو چونکہ طلاق دینے کا صحیح اسلامی طریقہ معلوم ہے اس لئے مجھے امید ہے کہ انہوں نے وہ طلاق دی ہوگی جس میں واپسی کے سارے دروازے اور اوپشنز کھلے رہتے ہیں.......... یہ کونسی طلاق ہوتی ہے مفتی صاحب؟.......... اسے چھوڑو۔ پہلے یہ بتاؤ کہ بہنوئی سے تمہاری بات ہوئی؟؟۔۔۔نہیں۔۔۔۔ ابھی تک تو نہیں۔۔۔۔۔ فون لگاؤ انکو۔۔۔۔ بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔
فون لگایا گیا۔ علیک سلیک ہوئی۔ بعد علیک سلیک کے سہیل حرف مطلب زبان پر لایا۔۔۔۔۔ بھائی صاحب سنا ہے آپ نے ہماری بہن کو طلاق دیدی ہے!!؟!.......... سہیل بھائی پہلے تو میں سوری بولوں گا اور آپ سے اپنے عمل کی،عمل کیا جی جہالت کی معافی مانگونگا۔۔۔۔۔ پھر یہ کہوں گا کہ چونکہ الحمد للہ میں طلاق دینے کا صحیح اسلامی طریقہ جانتا تھا اس لئے میں نے طلاق رجعی دی تھی۔ اور آپ کا فون آنے سے آدھےگھنٹے پہلے میں رجوع بھی کرچکا ہوں، سب تقریبا نورمل ہوچکا ہے۔آپ کے والد صاحب بھی پندرہ بیس منٹ پہلے یہاں پہنچ چکے تھے، انہوں نے بھی اپنے جاننے والے ایک مفتی صاحب سے صورت حال بتاکر مسئلہ پوچھا تھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یہ طلاق رجعی تھی ۔۔۔۔۔ کونسی طلاق تھی؟؟؟.......... طلاق رجعی!!.......... طلاق رجعی کیا ہوتا ہے؟.......... وہ میں سمجھا دونگا ــــــ مفتی صاحب نے خوشی سے تمتماتے اور مسکراتے چہرے سے بآواز بلند لقمہ دیا ــــــ سہیل بھائی یہ آواز کس کی آئی بیچ میں؟ مفتی صاحب جیسی آواز لگی۔ ۔۔۔ جی جی،وہی ہیں بھائی صاحب! .......... لائیے فون مجھے دیجئے سہیل میاں ۔ میں بھی بات کرلوں۔ السلام علیکم۔۔۔۔ و علیکم السلام و رحمة اللہ، مزاج عالی مفتی صاحب؟.......... سب اللہ کا کرم ہے.......... میاں صاحب زادے کہا کیا تھا تم نے۔ ایکزیکٹ جملہ کیا تھا تمہارا ؟
کچھ دیر تک ہمممم ہممممم کرتے ہوئے مفتی صاحب سامنے سے آنے والی آواز کو بغور سنتے رہے۔ آواز آنی جب بند ہوئی تو گویا ہوئے:ہممممم۔۔۔ صحیح ہے۔۔۔۔ تم نے جو طلاق دی تھی وہ رجعی ہی تھی،مگر دیکھو بیٹے یہ مناسب بات نہیں ہے کہ تم خانگی اور گھریلو جھگڑوں میں طلاق کا لفظ منھ پر لاؤ۔۔۔۔ طلاق کے بارے میں تو سوچنا بھی نہیں چاہیئے۔ طلاق اس لئے نہیں رکھی گئی کہ اس کے ذریعہ اپنی نصف بہتر شریک کو ڈرایا دھمکایا جائے۔ تم تو جانتے ہی ہو کہ طلاق ایک خاص موقعے کیلئے رکھی گئی ہے۔ جس موقعے سے تم نے طلاق کا حق استعمال کیا یہ اللہ کے غضب کو دعوت دینے والا ہوسکتا ہے۔توبہ کرنی چاہئے،خدا کی پکڑ سے ڈرنا چاہیئے......... جی جی مفتی صاحب۔۔۔ مجھ سے واقعۃ بڑی غلطی ہوئی جس پر میں نادم ہوں۔توبہ تو میں ان شاء اللہ ضرور کرونگا۔ سردست یہ وعدہ کرتا ہوں کہ آگے ان شاء اللہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ کبھی ایسا موقعہ آیا بھی تو میں خود چپ ہوجاؤں گا۔ بلکہ اہلیہ محترمہ نے بھی بوقت رجوع شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ہی چپ ہوجانا چاہیئے تھا۔ دوسروں کا تو مجھے معلوم نہیں مگر مفتی صاحب میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ ایسے غصہ کے عالم میں یا تو چپ ہوجاؤں گا یا گھر کمرے سے باہر چلا جاؤنگا.......... بہتر بہت بہتر ۔۔۔۔ اور اگر واٹس ایپ،ٹیلی گرام،فیس بک میسینجر وغیرہ پر دوران بحث ایسا غصہ آیا تو؟؟؟.......... تو موبائل ہی توڑ دونگا مفتی صاحب۔۔۔۔ موبائل توڑنے کی ضرورت نہیں میاں ،بس موبائل ڈیٹا (نیٹ ) جو ہے اسکو توڑ دینا.......... جی جی مفتی صاحب۔ ضرور بالضرور۔ ویسے لگتا ہے کہ اب آئندہ طلاق دینے کی نوبت نہیں آئے گی؟؟؟.......... کیوں کیوں؟؟ ایسا کیوں لگا؟؟.......... مفتی صاحب غصے میں طلاق دے تو دی تھی،مگر اس کے بعد کی حالت نہ پوچھئے۔۔۔پاؤں کے نیچے سے زمین نکلتی محسوس ہوئی۔۔۔۔انگلیوں کے پوروں سے ہواؤں کے گرم گرم تھپیڑے نکلتے محسوس ہوئے۔۔۔۔ گھبراہٹ وہ طاری ہوئی کہ اپنی ٹانگوں پر نہ میں کھڑا رہ سکا نہ اہلیہ محترمہ۔۔۔۔۔ ایک دم اندھیرا سا چھا گیا ۔۔۔۔ میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعہ میں اس حالت کو ڈسکرائب کرسکوں۔۔۔۔ اسی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے کہا کہ لگتا ہے اب آئندہ طلاق دینے کی نوبت نہیں آئے گی۔ عقل و ہوش دونوں ٹھکانے لگا دئے اسی ایک طلاق نے۔۔۔ میرے ہی نہیں اُنکے بھی.......... ہی ہی ہی۔۔۔ ٹھیک ٹھیک۔ بہتر بہت بہتر۔ اللہ آپ دونوں میں محبت و احترام پیدا فرمائیں.......... دعاؤں کی درخواست ہے مفتی صاحب ۔۔۔۔۔۔ جی۔ آپ سے بھی۔۔۔ السلام علیکم۔۔۔ و علیکم السلام و رحمة اللہ
مفتی صاحب یہ طلاق رجعی کیا ہوتا ہے؟؟؟.......... سہیل نے موبائل لیتے ہوئے سوال کیا.......... مفتی صاحب نے تفصیل سے سمجھایا۔ طلاق رجعی ہی نہیں،طلاق دینے کے اور بھی جائز و ناجائز طریقے،سب سمجھائے .......... سمجھ میں آجانے کے بعد سہیل نے یہ کہتے ہوئے واپسی کی اجازت چاہی کہ مفتی صاحب یہ تو بہت نادر معلومات دیں آپ نے.......... یہ معلومات جس کسی کو بھی حاصل ہونگی اس کے سامنے تو سجدہ سہو کرنے کے،تلافی ما فات کرنے کے،اور اپنی غلطی پر پانی پھیرنے کے تمام دروازے اور اوپشنز کھلے رہیں گے۔ہم لوگ تو اسے جانتے ہی نہیں تھے ۔۔۔ ہم نے تو فلموں میں یہی دیکھا ہے کہ جب بھی طلاق دی گئی تین دی گئی۔ تین ہی نہیں جی، جب تک سانس چلا طلاق دی جاتی رہی۔ میں آج ہی کالج کے اپنے تمام فرینڈز سے آپ کی بتائی ہوئی معلومات شیئر کرونگا.......... ما شاء اللہ ما شاء اللہ۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔۔ ضرور شیئر کرنا۔۔۔۔ یہ بہت ضروری ہے۔ اللہ اس پر آپکو بہترین بدلہ دیگا

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔